رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کے اعلی عہدیدار و حکام کے ساتھ ایک ملاقات میں فرمایا : امریکہ کے سامنے مزاحمت، ایران کا حتمی آپشن ہے اور اس تقابلے میں امریکہ پییچھے ہٹنے پر مجبور ہوجائے گا،یہ کوئی فوجی تقابلہ نہیں کیونکہ کوئی بھی جنگ وقوع پذیر نہیں ہوگی۔
انہوں نے فرمایا : نہ ایران جنگ کا خواہاں ہے او نہ آمریکہ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جنگ ان کے مفادات میں نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : یہ تقابل در اصل عزم اور ارادوں کا تقابل ہے اور ہمارا عزم اور ارادہ ان سے مزید مضبوط ہے کیونکہ ہم اپنے مضبوط ارادے سمیت اللہ تعالی پر بھروسہ کرتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے بعض بے بصیرت افراد کی غیر منطقی بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : مذاکرات کا کیا عیب ہے؟ میں کہتا ہوں کہ مذاکرہ زہر ہے؛ جب تک امریکہ کا انتظامیہ یہی ہے تو اس کیساتھ مذاکرہ کرنا زہر لگتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : امریکی حکام کہتے ہیں کہ آئیں اور خطے میں اپنی پالیسیوں کا سرانجام یا کہ ایران کے میزائلی پروگرامز کی وجوہات کے بارے میں بات چت کریں۔ ظاہر ہے کہ کوئی بھی عقلمند ایرانی جانتا ہے کہ طاقت پر مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : در اصل امریکہ کے ساتھ مذاکرات غلط کام ہے حتی کہ ان کے عقلمند حکام کیساتھ، حالانکہ ٹرمپ انتظامیہ کے حکام تو عقلمند بھی نہیں ہیں اور انھیں کسی بات پر پابندی نہیں ہے البتہ ہمارے عقلمند حکام بھی مذکرات کے خواہاں نہیں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکا کے داخلی حالات کو بحرانی جانا ہے اور فرمایا : امریکا خود اپنے ملک میں سماجی و اقتصادی مشکلات میں بری طرح گرفتار ہے ، امریکا کے کشاورزی وزارت کی رپورٹ نے ۴۱ میلیون امریکی کے بھوک کا شکار ہونے کی بات کی ہے ۔
انہوں نے امریکی حکومت کی غیر معقول حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ان لوگوں کی وضعیت اچھی نہیں ہے ایک آدمی کچھ کہتا ہے تو دوسرے دن دوسرا شخص اس کے خلاف کچھ کہتا ہے یہ سب افراتفری کی نشانی ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکا سیاست میں یقینا شکست کا سامنا کرے گا اور یہ سب ہمارے مفاد میں ختم ہوگا ۔